°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
آیت کو جب ہوش آیا تو گھر میں بہت لوگ تھے۔۔۔۔آیت گھبرا کر جلدی سے اٹھ بیٹھی.....
کمرے سے نکلی تو دیکھا خاندان کے لوگ جنہیں وہ اتنا جانتی نہیں تھی۔۔۔۔ محلے کی َعورتیں سب رو رہے تھے۔۔۔
آیت کانپ گئی جانے کیا ہوا ہے۔۔۔ وہ سوچ رہی تھی کس سے پوچھے جب پیچھے سے وردہ بے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔
آیت نے پیچھے مڑ کر دیکھا جو رو رہی تھی۔۔۔۔۔اس نے بے چینی سے پوچھا جب وردہ اسکے گلے لگی۔۔۔
آیت انکل آنٹی کا ایکسیڈیٹ ہو گیا ہے دونوں موقعے پر ہی دم توڑ گئے۔۔۔۔ وردہ اسے بتا رہی تھی جو ساکت رہ گئی تھی ۔۔
آیات میری بہن کچھ بولو۔۔ آیات نے اسے دیکھا پھر اشارے سے اپنے ماں باپ کا پوچھا۔۔ وردہ اسے اپنے ساتھ لئے آگے بڑھی لاؤنج میں ہی دونوں کا جنازہ پڑا تھا۔۔۔
کل ہی تو اسکے ماں باپ سہی سلامت گھر سے گئے تھے اور آج ۔۔۔ آیات نے سسکی لی۔۔۔ پھر آگے بڑھ کر دونوں کا باری باری کانپتے ہاتھوں سے کپڑا ہٹا کر چہرہ دیکھا اور سسک اٹھی۔۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
تدفین ہوگئی تھی۔۔ سب افسوس کر کر کے جا رہے تھے۔۔ مگر وہ چپ بیٹھی رہی نہ بات کر رہی تھی نہ کسی کو دیکھ رہی تھی
آیات بیٹا چلو اپنے ماموں کے ساتھ.۔۔۔۔ اب یہاں کچھ نہیں رکھا ہے۔۔۔
آیات کے سر پے ہاتھ رکھے اسکے ماموں بولے۔۔۔ آیات نے انکی بات پر انھیں دیکھا۔۔۔ پھر نفی میں سر ہلاتی اٹھ کر اپنے کمرے میں بند ہوگئی۔۔۔۔
دو دن گزر گئے مگر اسکی نہ ہاں میں نہ بدلی تو ماموں تھک ہار کر واپس کراچی چلے گئے۔۔۔۔ جاتے جاتے اسکی خالہ جو بیوہ تھیں اور انکے ساتھ ہی رہتی تھیں انہیں اسکے پاس ہی چھوڑ گئے۔۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
آیت بیٹا اٹھو نہا دھو کر فریش ہوجاؤ۔۔۔ جب تک میں کھانا لگاتی ہوں.۔۔ خالہ پیار سے بال سہلا کر کچن میں چلی گئیں
آیات اٹھی الماری سے کپڑے لئے اور باتھ روم کی جانب بڑھی ۔ دروازہ کھولنے ہی لگی تھی جب اپنے پیچھے کسی وجود کو محسوس کیا۔۔۔
آیات تو بھول گئی تھی۔۔۔ دو تین دن سے وہ بھی نہیں دیکھا اور اب۔۔
آیت نے آہستہ سے دروازے کا لاک چھوڑا۔
جب وہ اسکی پشت سے لگا آیات کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔۔۔
آہستہ آہستہ اسنے اسکے بال آگے کیے جو پوری کمر پے پھلے ہوۓ تھے ۔۔۔
آیت نے کانپتے لبوں سے پڑھنا چاہتا جب بھاری ہاتھ اسکی کمر پر رینگتا ہوا اسکے ہونٹوں تک آیا اور بہت سختی سے منہ کو دبایا ۔۔
یات کی آنکھوں سے آنسوں بہ نکلے... اس سے پہلے اسکا دم نکلتا کمرے کے دروازے پر کھٹکا ہوا۔۔
وہ جو بھی تھا بہت جلدی سے دور ہوا۔ آیت کھانستی ہوئی نیچے گری۔۔
ارے کیا ہوا آیت۔۔خالہ بھاگی ہوئیں اس تک پوہنچی۔۔۔۔ اس کا چہرہ دیکھا تو گھبرا گئیں اسکے ہونٹ اور ناک سے خون نکل رہا تھا تھوڑی پر لمبا سا کٹ تھا۔۔۔۔۔۔
یہ یہ کیسے ہوگیا؟ کون آیا تھا یہاں بتاؤ مجھے
خالہ اسکا چہرہ دونو ں ہاتھوں سے تھام کر پوچھ رہیں تھی جو رویے جا رہی تھی۔۔۔۔۔
اچھا رونا بند کرو میں یہیں ہوں تمھارے پاس۔۔خالہ نے آیت کے آنسو پوچھے۔۔پھر ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا جو ٹھنڈا برف ہو رہا تھا.۔۔
او یہاں بیٹھو۔۔۔۔۔ آیت نے جلدی سے نفی میں سر ہلایا۔۔۔ وہ بہت خوفزدہ ہو چکی تھی
وہ شیطان اپنی شیطانیت پر اتر رہا تھا۔۔۔
آیات نے جلدی سے دوپٹہ اپنے سر پر لیا اور تکلیف کی پروا کیے بغیر قرانی آیتیں پڑھنے لگی۔۔
چلو آجاؤ لاؤنج میں بیٹھتے ہیں۔۔۔ خالہ اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے گییں۔۔۔۔
اسکے زخموں پر دوائی لگائی ۔۔ کچن سے پانی لا کر اسے دیا جیسے ایک ہی سانس میں پی گئی۔۔۔
اب بتاؤ کیا ہوا ہے؟ یہ کیسے ہوا ۔۔ خالہ اسکے ساتھ بیٹھیں اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھے پوچھ رہی تھیں جو چاروں طرف خوفزادہ نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
کیا تم کسی سے ڈر رہی ہو ۔۔ خالہ نے سرگوشی نما آواز میں پوچھا۔۔ ایٹ نے انکے سوال پر انھیں دیکھا اور اثباب میں سر ہلایا
کس سے ؟ کون آیا تھا ؟
آیت نے اشارے سے بتانا چاہا جب خالہ نے اسکا ہاتھ تھاما۔۔
مجھے سمجھ نہیں آئے گا۔۔۔ تھرو ۔۔۔۔خالہ اٹھنے لگیں۔ جب آیت نے ہاتھ پکڑ کر روکا۔۔
انکے دیکھنے پر آیت بے تیزی سے نفی میں سر ہلایا۔۔
ٹھیک ہے نہیں جا رہی۔ چلو تم کھانا کھا لو ۔۔ اب کی بر آیت کھڑی ہوئی اور اشارے سے سونے کا کہنے لگی۔۔۔
آج کل ویسے ہی اس نیند بہت آنے لگی تھی۔۔ چلو سہی ہے آرام کرلو۔۔۔ خالہ کہ کر کمرے میں جانے لگیں
آیت بھی پیچھے ہی گئی۔۔۔ خالہ سمجھ گئیں وہ انکے کمرے میں سونا چاہتی ہے۔۔۔
تم لیٹ جاؤ میں عشاء کی نماز پڑھ لیتی ہوں۔۔ آیت نے انکا ہاتھ پکڑا۔۔ گھبراؤ مت میں تمھارے پاس ہی پڑھوں گی ۔۔
وضو کر کے آتی ہوں تم لیٹ جاؤ۔۔۔
وہ اسے کہ کر باتھ روم چلی گییں۔۔
آیت جلدی سے بستر پے لیتی اور بلنکٹ سر تہ پیر اوڑھ لی
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
Post a Comment