°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
آیت کی آنکھ گلا خشک ہونے کی وجہ سے کھلی.. کمرے میں گھپ اندھیرا تھا،۔۔ بلینکٹ بستر سےغائب تھی۔۔۔
ڈر کر اس نے چاروں طرف دیکھا تو خوف کی ایک سرد لہر پورے جسم کو لرزہ گی۔۔۔ کیوں کہ وہ خالہ کا کمرہ نہیں بلکے اسکا اپنا کمرہ تھا۔۔۔
آیت کو لگ رہا تھا آج یقیناً اسکا دل بند ہوجاے گا۔۔۔
اسے محسوس ہوا کوئی قریب آیا ہے۔۔آیت میں اتنی سکت نہیں رہی تھی کے ذرا سا ہل کر سائیڈ لیمپ ہی جلا لے ۔۔۔
کوئی اسکی گردن پر جھکا-آیت کی سانس اکھڑنے لگی۔
ششش۔۔۔ سو جاؤ۔۔ آیت کے کان میں پھر کسی نے سرگوشی کی۔۔ وہی خوفناک آواز۔۔۔ آیت نے سختی سے آنکھیں میچیی
آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔۔ وہ بری طرح کانپ رہی تھی ۔
جب ایک سایہ سا اسکے پیروں کے پاس آیا۔۔۔۔۔کسی نے اسکے دونوں پیر پکڑ کر کھنچ کر اسے بیڈ سے نیچے گرایا
آیت کا سر اور کمر بہت زور سے زمین پر لگا۔۔۔۔ خاموش۔۔۔۔ کسی کی دھاڑتی ہوئی آواز کمرے کو لرزہ گئی
آیت نے دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو بند کیا آنکھوں کو مینچے وہ اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرنے لگی۔۔
کارپٹ کی وجہ سے سر نہیں پھٹا مگر کمر اور سر میں شدید درد کی ٹیسیں اٹھ رہی تھیں۔۔۔
کسی بے زور سے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کراتنی سختی سے موڑ کر پشت سے لگائے۔۔ کہ آیت کی آنکھیں ابل پڑیں
اسسے لگا آج جان نکل جائے گی۔۔۔ آیت نے بہت ہمّت کر کے پڑھنا چاہا مگر سب دماغ سے بلینک ہو رہا تھا۔۔
اللہ مم مد دد آیت ہمت کر کے بولنے لگی اللہ ہو....... لا الہٰ
آیت اس سے پہلے آگے پڑھتی۔۔۔۔۔ جب بازو پر زور بڑا تکلیف حد سے بڑی تو بیہوش ہو گئی۔۔
آیت کے بیہوش ہوتے ہی وہ سایہ دور ہوتا غائب ہوگیا۔ ۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
آیت کمرے میں کون آیا تھا؟ خالہ اسکا ہاتھ پکڑ کر پوچھنے لگیں۔۔۔
خالہ صبح اسکے کمرے میں اٹھانے آئیں تھیں وہ سمجھی تھیں کے آیت خود اپنے کمرے میں چلی گئی ہوگی ۔۔۔
جب وہ کمرے میں آئیں۔۔آیت کو بیڈ کے پاس نیچے گرے دیکھا تو بھاگتی ہوئی اسکے پاس دوزانو زمین پر بیٹھیں
اسکا سر اپنی گود میں رکھا۔۔۔آیت کو دیکھا جس کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں ۔۔ آیت ؟ آیت اٹھو کیا ہوا ہے تمہے۔۔۔۔۔
یا اللہ یہ کیا ہوگیا ہے۔
بہت کوششوں کے بعد بھی جب نہیں اٹھی تو خود اسے بہت مشکل سے اٹھا کر بیڈ پر لیٹایا۔ ۔۔ پھر رفیق صاحب کو کال کرنے لگیں ۔۔۔
انھیں لگ رہا تھا آیت اپنے ماں باپ کی وجہ سے خود کو نقصان پوھنچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔۔۔۔
السلام علیکم !!
جی میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ ہاں میں اسی کے لئے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔۔۔ وہ ٹھیک ہے اور نہیں بھی۔۔۔
میں کافی دنوں سے اسے دیکھ رہی ہوں کچھ عجیب حرکتیں کر رہی ہے۔۔۔ خالہ نے اسے دیکھ کر ' دوسری طرف کی بات سنی پھر گہری سانس لے کر ہلکی آواز میں بولیں۔۔۔
کل آیت نے خود کو زخمی کیا تھا آپ خود سوچیں گھر میں کوئی نہیں کمرے میں کوئی نہیں۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا
آپ ایسا کریں کراچی سے ایک دو دن تک آ جائیں کسی اچھے سے سائیکیٹرسٹ کے پاس دیکھا دیں۔۔۔ اوکے انشاءلله۔۔۔ خدا حافظ۔۔۔
خالہ نے فون بند کر کے اسے دیکھا۔۔۔پھر کچن سے پانی لینے کمرے سے نکلیں تو کمرے میں پھر کوئی سایہ سا آیا۔۔۔
یکدم آیت نے پٹ سے دونوں آنکھیں کھولیں
اور کمرے کی چھت کو گھورتی رہی۔۔ وہ وہیں تھا
اسے دیکھ کر مسکرایا۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
آیت بیس سال کی تھی جب مغرب کے وقت وہ وردہ کے ساتھ اسکی کزن سے اپنے کپڑے سلوانے کہ لئے لے کر گئی تھی۔۔۔۔( کچھ دیر پہلے ہی نہائی تھی اس لیے بال کھلے ہی تھے )
گلی اس وقت سنسان تھی گلی کے آخر کونے پر انکا گھر تھا جہاں دیوار لگی تھی دوسری طرف خالی پلاٹ تھا
دیوار کے ساتھ بہت پرانا درخت تھا جو دکھنے میں بہت عجیب لگتا تھا۔
یہ پچھلی سائیڈ کا گیٹ تھا شارٹ کٹ کے چکر میں دونوں یہیں سے آگئیں تھیں۔ ۔
دونوں گیٹ کھلنے کا انتظار کرنے لگی جب آیت کو محسوس ہوا کوئی بہت گھور گھور کر اسے دیکھ رہا ہے
آیت نے گردن موڑ کر دیکھا پر کوئی نہیں دکھا۔۔۔۔
آیت ڈوپٹہ سر پر لو تمہارے بال کھولے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔
وردہ کی بات سن کر اس نے اپنا دوپٹہ سہی سےاوڑھا جب جانے یکدم ہوا کا جھونکہ آیا اسکے ہاتھ سے دوپٹہ اڑھ کر دیوار کے پاس جا گرا۔۔۔
اففف لڑکی اوڑھنے کو کہا تھا اور محترمہ نے اڑا دیا۔۔
وردہ بول رہی تھی جب گیٹ کھل گیا تھا۔۔۔
تم دوپٹہ لاؤ جب تک میں بتا دیتی ہوں آپی کو وردہ کہتی اندر چلی گئی ۔۔
آیت نے دوپٹہ دیکھا دونوں ہاتھوں سے بالوں کو لپیٹ کر آگے بڑھی۔۔، جھک کر دوپٹہ اٹھایا
جب اسے لگا کسی نے بہت قریب آکر اسکے بالوں کو سونگھا ہے آیت کے رونگٹے کھڑے ہوگے
جلدی سے مڑ کر دیکھا پھر لمبی سانس کھینچی ۔۔۔ پیچھے درخت کی شاخ دیوار سے گلی کی طرف لٹک رہی تھی۔۔۔۔
آیت نے جلدی سے سر پر دوپٹہ لیا اور دوڑتی ہوئی گھر میں چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
Post a Comment