وہ لوگ جو اپنی بیوی کا دوستوں سے پردہ نہیں کرواتے گھر میں دوست آجاۓ تو بیوی سامنے آکر سلام کرتی ہے
کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جائیں تو سب دوست اور انکی بیویاں بغیر کسی سے پردہ کیے
ہنسی میں لوٹ پوٹ ہورہے ہیں، قہقہے لگاۓ جارہے ہیں،
کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے۔
اسی طرح بیوی کا پردہ رشتہ داروں سے بھی نہیں کروایا جاتا کہ یہ تو میرا کذن ہے اس سے کیسا پردہ
یہ تو میرے ماموں ہیں ان سے کیسا پردہ،
مطلب ہر طرف روشن خیالی چھائی ہوئی ہے جو پردہ بیوی نے کرنا تھا وہ شوہروں کی عقل پر آچکا ہے،
میرے بھائیوں یہ مکمل بے شرمی، بے حیائی اور کبیرہ گناہ ہے
تمہاری بیوی غیر محرم کے سامنے جاۓ اور تم اس کی حوصلہ شکنی کے بجاۓ مذمت کے بجاۓ حوصلہ افزائی کرتے ہو۔
ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق "عورت چھپا کر رکھنے والی چیز ہے
ہمارے مذہب اسلام کے مطابق عورت کو اللہ نے بہت زیادہ عزت دی ہے پردہ میں چھپا کر رکھنے والا بنایا ہے کہ بری نظروں سے محفوظ رہے، گندگیوں سے محفوظ رہے اور ہم سر عام بیوی کو دوستوں سے ملواتے ہیں،
ہیلو ہاۓ کرواتے ہیں اور بیویاں بھی نادان نہیں جانتی کہ اسلام نے اس عورت کو کیا مقام دیا ہے وہ بھی نادان آگے سے آگے بڑھ کر سلام دعا میں پہل کرتی ہیں ارے بھائی ساکن (غیر محرم) پر سلام حرام ہے۔
نفسا نفسی کا دور چل رہا ہے یہ مکمل اور واضح بے حیائی ہے کہ بیوی اور دوستوں کا پردہ نا کروایا جاۓ، اور یہ چیز تو دن بدن بڑھتی ہی جارہی یے ان خرافات سے بچنا بے حد ضروری ہے۔
یہ اللہ کا حکم بھی ہے اور رسول اللہﷺ کی ہدایات بھی ہیں اور اس دنیا میں خوش وہی شخص رہ سکتا ہے جو اللہ کے احکامات اور رسول اللہﷺ کے طریقوں کی پیروی کرتا ہو،
لہذا بیویوں کا دوستوں سے پردہ کروایا جاۓ یہ فرض ہے اور مرد کی غیرت کا تقاضہ بھی یہی ہے، غیرت مند شخص کی نشانی ہے کہ وہ بلکل برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کی بیوی کا ناخن بھی کوئی غیر مرد دیکھے۔
پردے کے حوالے سے رب تعالی نے قرآن پاک میں کئ جگہ سخت احکامات ارشاد فرماۓ ہیں جن میں سختی سے پردے کے حوالے سے تلقین کی گئ ہے۔ ایک بات ہم اچھی طرح سمجھ لیں کہ جن کاموں سے
اللہ اور رسول اللہﷺ نے کرنے سے ہمیں روکا ہے تو 100 فیصد اس میں ہمارا نقصان ہے اسی لیے روکا گیا یے اور اگر کوئی کام اللہ اور رسول اللہﷺ نے کرنے کا حکم دیا ہے اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔
رسول اللہﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ان کی زندگی ان کے بتاۓ ہوۓ طریقوں پر ہی چل کر ہماری دنیا و آخرت میں بھلائی یے۔ لہذا خدارا پردے کو اپنایئں اسی میں شرم یے، اسی میں حیا ہے۔ اسی میں عزت یے اور اسی میں رب تعالی اور سرکار دوجہاںﷺ کی رضا ہے۔
امام حسین رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ مرد کی غیرت کا اندازہ اسکی عورت کے لباس اور پردے سے لگایا جا سکتا ہے۔
رب تعالی عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
Post a Comment